Add To collaction

کتنی سہی




Nayab shafaq

غزل

دوریاں کتنی سہی درد جگر ہوتا ہے
ان کے نقصان سے کیوں دل پہ اثر ہوتا ہے

فکر لاحق رہی ہر لمحہ مجھے بھی یاروں
اس کو جب کرنا اکیلے میں سفر ہوتا

غزل گوئی آئی میرا پیشہ تو نہیں ہے لیکن
پھر بھی ہر شعر میرا تازہ خبر ہوتا ہے

مجھکو معلوم نہیں پیمان وفاانکا مگر
جو بھی دھوکہ دے انہیں شیرو شکر ہوتا ہے

قتل کے بعد بھی جو خوشبو سے معطر رکھے
یوں وجود اپنا بھی چندن کا شجر ہوتا ہے

میری تہذیب نے بخشی ہے مجھے بینائی
وہ رہے چاہے جہاں پوشیدہ نظر ہوتا ہے

میں نے جذبات کی آنکھوں سے دفاع چاہی مگر
میری ہر بات پہ کیوں زیروزبر ہوتا ہے

ان کی چاہت نے دی ہے یہ سوغات مجھے
مضطرب دل میرا یہ شام و سحر ہوتا ہے

کیوں ازل سے ہی رہا ہے یہ زمانہ دشمن
بے گناہی پر شفقؔ افسوس مگر ہوتا ہے

ابصار خاں عرف نایاب شفقؔ
لکھیم پور کھیری یوپی انڈیا ®©


   14
4 Comments

Palak chopra

04-Oct-2022 09:37 PM

Nice

Reply

Raziya bano

03-Oct-2022 10:00 AM

Nice

Reply

shweta soni

03-Oct-2022 09:42 AM

Very nice

Reply